۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
بقیع

حوزہ/ آئندہ سال آٹھ شوال ۱۴۴۴ھ کو جنت البقیع کے المناک انہدام کو سو سال مکمل ہوجائیں گے اس لئے ہماری گزارش تمام اہل فکر و نظر سے یہ ہے کہ آٹھ شوال کو اپنے اپنے ملکوں میں قانون مدنی کے دائرے میں رہتے ہوئے زبردست اور تاریخی احتجاج کریں اور مدفونین بقیع سے اپنی محبت و ارادت کو عملی طور پر ظاہر کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،زوم کے ذریعے البقیع آرگنائزیشن شگاکو امریکہ کی جانب سے جنت البقیع کی تعمیر کا مطالبہ کرنے کے لیے ایک عظیم الشان انٹرنیشنل کانفرنس منعقد ہوئی۔ جس میں ملک و بیرون ملک کے مشاھیر علما نے اپنے زرین خیالات پیش کیے اور سعودی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ جنت البقیع میں جن روضوں کو نننیانوے سال پہلے منہدم کیا گیا تھا اسے تعمیر کرائے یا ہمیں اجازت دے کہ محبان آل رسول ان ٹوٹی ہوئی قبروں پر روضہ تعمیر کرکے اپنے شکستہ دلوں کو سکون عطا کر سکیں۔

اس عالمی کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے بزرگ عالم دین اور مفسر قرآن مولانا سید محبوب مہدی نجفی نے اپنی جامع تقریر میں فرمایا کہ آئندہ سال آٹھ شوال ۱۴۴۴ھ کو جنت البقیع کے المناک انہدام کو سو سال مکمل ہوجائیں گے اس لئے ہماری گزارش تمام اہل فکر و نظر سے یہ ہے کہ آٹھ شوال کو اپنے اپنے ملکوں میں قانون مدنی کے دائرے میں رہتے ہوئے زبردست اور تاریخی احتجاج کریں اور مدفونین بقیع سے اپنی محبت و ارادت کو عملی طور پر ظاہر کریں۔

امریکہ سے ایک لائق صد احترام اور عظیم عالم مکتب اہلبیت مولانا محمد جعفر بنگلوری نے اپنے عالمانہ خطاب کے دوران فرمایا کہ محبت اہلبیت کا تقاضہ یہ ہے کہ تمام مومنین جان و دل سے بقیع کی تعمیر کیلئے آگے آئیں کیوں کہ سچی محبت وہ ہے جو میدان عمل میں خط مقدم پر نظر آتی ہے ۔ جنت البقیع کی عظمت کو بیان کرنے کے لیے یہی کافی ہے کہ حضور اکرم نماز فجر کے بعد یہاں سلام کرنے کے لیے آیا کرتے تھے۔

امریکہ نیو جرسی سے ایک فعال عالم دین مولانا سید رضوان رضوی نے اپنی اہم تقریر میں پوری دنیا کو مخاطب کر کے فرمایا کہ جنت البقیع وہ بابرکت اور مقدس جگہ ہے جہاں اسلام کی اہم شخصیات کی قبریں ہیں اس لیے اس کی حرمت سے کوئی مسلمان انکار نہیں کر سکتا۔ قران نے سورہ بقرہ میں ایک تابوت کو سکون کہا ہے کیونکہ اس میں تبرکات انبیا پائے جاتے ہیں جنت البقیع میں تو سید الانبیا کے جگر کے ٹکڑے موجود ہیں یہ ایک حقیقت ہے کہ ان قبروں کی بے حرمتی نے ہمارے چین و سکون کو چھین لیا ہے ہمیں سکون اسی وقت ملے گا جب بقیع میں ایک خوبصورت روضہ تعمیر ہوگا۔

کینیڈا کے شہر ٹورنٹو سے معروف اسکالر اور معتبر شخصیت عالیجناب سید فرحت موسوی نے فرمایا کہ جنت البقیع کی پاکیزہ تحریک کو سوشل میڈیا کے ذریعے مضبوط کیا جائے اور پرنٹ میڈیا میں بھی پوری دنیا میں صفحات خرید کر بقیع سے متعلق مضامین شايع کیے جائیں اور دنیا کے غیر متعصب اذہان کو یہ بتائیں کہ جب ایک عام انسان کی قبروں سے چھیڑ چھاڑ نہیں کی جاسکتی تو آل رسول کی قبروں سے یہ ظالمانہ سلوک کیسے کیا جا سکتا ہے ۔

بین الاقوامی شہرت کے حامل، عالمی خطیب و اسکالر مولانا سید عابد بلگرامی نے اپنی شاندار تقریر میں فرمایا کہ ہمیں ہر روز ہر نماز کے بعد جنت البقیع کی تعمیر کیلئے دعا کرنا چاہیے کیونکہ دعا کے ذریعے ہم بڑی بڑی مشکلوں کو دور کر سکتے ہیں اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی دعا باب اجابت سے ٹکرائے تو پہلے تعمیر جنت البقیع کے لیے دعا کریں پھر اپنے لیے دعا کریں ۔ یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہم تو شب و روز سائے میں رہیں اے سی میں رہیں اور مدفونین بقیع کی قبروں پر سایہ بھی نہ ہو ۔

شہر لکھنو سے خطیب عبقری اور معروف عالم مولانا مرزا جعفر عباس نے اپنی پر مغز و پر جوش تقریر میں فرمایا کہ مولانا محبوب مہدی صاحب کے ذریعے بقیع کے سلسلے میں جو تحریک چلائی جا رہی ہے اس میں ہم سب کو بڑھ چڑھ کرحصہ لینا چاہئے ہماری مودبانہ گزارش ان لوگوں سے ہے جو اٹھتے بیٹھتے یہ کہتے ہیں کہ اے کربلا والو! اگر ہم کربلا میں ہوتے تو آپ لوگوں کی طرح ہم بھی اپنی جان اسلام و انسانیت کو بچانے کے لیے قربان کر دیتے ۔ یہ بہت ہی

خوبصورت جملہ ہے اس لیے میں آپ لوگوں سے گزارش کروں گا کہ آئیے میدان عمل میں ، جان قربان کرنے کا وقت تو ابھی نہیں آیا ہے ہاں بقیع کی تعمیر کیلئے کچھ وقت قربان کرنے کا وقت آ چکا ہے بقیع کی ٹوٹی قبریں آپ لوگوں کو آواز دے رہی ہیں کہاں ہیں کربلا والوں پر اپنی پاکیزہ جان کا نذرانہ پیش کرنے والے؟؟!!

میری ایک اہم گزارش ان لوگوں سے ہے جو سالانہ کیلنڈر شايع کرتے ہیں کہ یہ لوگ اس سال کیلینڈر پر بقیع کی تصویر شايع کریں اور تصویر کے نیچے آٹھ شوال کو ہونے والے عالمی احتجاج میں شریک ہونے کے لیے پر جوش طریقے سے اپیل کریں ۔

پوری دنیا میں اپنی زبردست خطابت سے کروڑوں دلوں کو فضائل اہلبیت عصمت و طہارت سے روشن و منور کرنے والے خطیب مولانا سید علی رضا رضوی نے لندن سے زوم کے ذریعے شرکت کرتے ہوئے فرمایا کہ ہماری تعداد تقریبا پچاس کروڑ ہے اگر ہم لوگ منظم ہو کر تحریک چلائیں تو یقینا کامیاب ہوں گے۔ میں بذات خود وعدہ کرتا ہوں کہ محرم و صفر میں مجالس میں بقیع کے موضوع پر بھی روشنی ڈالوں گا اور مومنین کو آئندہ سال ہونے والے احتجاج میں شریک ہونے کے لیے بھی پورے کر وفر سے دعوت دوں گا ۔

شہر پونا ہندوستان سے آخری خطیب کی حیثیت سے مولانا اسلم رضوی نے افکار عالم کو ایڈریس کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کی یہ ذمہ داری ہے کہ جنت البقیع کے مسئلے کو کسی ایک مذہب یا مسلک سے جوڑ کر نہ دیکھیں بلکہ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے کسی بھی مذہب کے بزرگوں کے آثار سے تعصب کی بنیاد پر چھیڑ چھاڑ ایک نا قابل معافی جرم ہے جس کا اعتراف ہر اہل دل کرتا ہے ۔

اس لیے آئیے سب مل جل کر اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس اہم مسئلے کو دل پر لیں اور آئندہ سال ہونے والے پر امن احتجاج میں شریک ہوں ۔ ہم صرف اپنے وظائف پر نظر رکھیں نتیجے پر نہیں ۔

آخر میں اس تحریک کے روح رواں مولانا محبوب مہدی صاحب نے علما، ناظرین اور اور ان تمام چینلز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس کانفرنس کو کامیاب بنانے میں زبردست کردار ادا کیا ۔

مولانا علی عباس وفا نے اس کانفرنس کو نہایت ہی خوش اسلوبی و خوش سلیقگی سے اپنی دلکش نظامت سے اختتام تک پہنچایا۔

اس کانفرنس کو ایس این این چینل، یو ٹی وی نیٹ ورک حیدرآباد، امام عصر آفیشیل، حیدر ٹی وی کینیڈا اور کے ٹی این ٹی وی نے براہ راست نشر کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .